عاصمہ جہانگیر کے بارے میں قابل احترام ڈاکٹر Asim AllahBakhsh نے انتہائی مناسب اور بروقت بات کہی، ہم بھی یہی کہتے ہیں:
عاصمہ جہانگیر انتقال کر گئیں. انا للہ و انا الیہ راجعون.
اگر کسی کو ان سے اختلاف مذہب کے متعلق ان کے عمومی رویہ سے تھا تو یہ کسی اور سے کہیں زیادہ اللہ تعالٰی کا استحقاق ہے اور اب وہ اللہ کے حضور پیش ہو چکیں. اب بات براہ راست رب اور اس کے بندے کے بیچ ہے.
اگر اختلاف پاکستان کے مسائل و معاملات کے باب میں ہے تو کم از کم میرے علم میں تو یہ بات نہیں کہ ان کے کسی عمل یا فکر کی وجہ سے کبھی پاکستان کو کسی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہو.
اور اگر بات صرف نقطہ نظر یا طریقہ کار سے عدم اتفاق کی ہے تو پھر یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ موت ایک ایسا حادثہ ہے جس کے نتیجے میں جہاں مرنے والے کی مہلتِ عمل ختم ہو جاتی ہے، وہیں پیچھے رہ جانے والوں کے ظرف کا امتحان شروع ہو جاتا ہے.
جانے والوں کا یہ حق ہے کہ انہیں تکریم اور بردباری سے الوداع کہا جائے. اس میں کوتاہی کی گنجائش نہیں اور ہمیں اس روایت کو مضبوط کرنا ہے. یہ سیرت نبوی، صلی اللہ علیہ والہ وسلم، کا درخشندہ باب اور اس سے وابستہ اعلی اخلاقی اقدار کا سبق ہے.
جزاکم اللہ خیرا.
اتوار، 11 فروری، 2018
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں