یہ بلاگ تلاش کریں

Breaking

جمعرات، 8 فروری، 2018

واشنگٹن* میں ایک ڈاکٹر تھا۔

*واشنگٹن* میں ایک ڈاکٹر تھا۔ وہ کہتا تھا کہ :
*" میرا دل کرتا ھے کہ سارے ملک میں نماز کو لاگو کر دوں ..."*
پوچھا گیا:
" کیوں ...؟ "
کہنے لگا :
" اس کے اندر اتنی حکمتیں ھیں، کہ کوئی حد ھی نہیں ... "
وہ جلد کا اسپیشلسٹ تھا۔
مجھ سے کہنے لگا :
" اس کی حکمت آپ تو (انجینیئر ھیں) سمجھ لیں گے۔ کہنے لگا! کہ اگر انسان کے جسم کو مادی نظر سے دیکھا جائے،
تو انسان کا دل پمپ کی مانند ھے۔
اس کا اِن پُٹ بھی ھے اور آؤٹ پُٹ بھی۔
سارے جسم میں تازہ خون جا رھا ھوتا ھے اور دوسرا واپس آ رھا ھوتا ھے ... "
اس نے مزید کہا کہ :
" جب انسان بیٹھا ھوتا ھے یا کھڑا ھوتا ھے تو جسم کے جو حصے نیچے ھوتے ھیں ان میں پریشر نسبتًا زیادہ ھوتا ھے اور جو حصے اوپر ھوتے ھیں ان میں پریشر نسبتًا کم ھوتا ھے۔مثلًا تین منزلہ عمارت ھو اور نیچے پمپ لگا ھوا ھو تو نیچے پانی زیادہ ھو گا اور دوسری منزل پر بھی کچھ پانی پہنچ جائے گا ۔ جبکہ تیسری منزل پر تو بالکل نہیں پہنچے گا۔ حالانکہ وھی پمپ ھے۔ لیکن نیچے پورا پانی دے رھا ھے اس سے اوپر والی منزل میں کچھ پانی دے رھا ھے اور سب سے اوپر والی منزل پر تو بالکل پانی نہیں جا رھا۔ اس مثال کو اگر سامنے رکھتے ھوئے سوچیں تو انسان کا دل خون کو پمپ کر رھا ھوتا ھے اور یہ خون نیچے کے اعضاء میں بالکل پہنچ رھا ھوتا ھے، لیکن اوپر کے اعضاء میں اتنا نہیں پہنچ رھا ھوتا۔
جب کوئی ایسی صورت آتی ھے کہ انسان کا سر نیچے ھوتا ھے اور دل اوپر ھوتا ھے تو خون سر کے اندر بھی اچھی طرح پہنچ جاتا ھے۔
مثلًا جب انسان نماز کے سجدے میں جاتا ھےتو محسوس ھوتا ھے جیسے گویا پورے جسم میں خون پھر گیا ھے۔ آدمی سجدہ تھوڑا لمبا کر لے تو محسوس ھوتا ھے کہ چہرے کی جو باریک باریک شریانیں ھیں ان میں بھی خون پہنچ گیا ھے۔
شاید اسی لئے ھی رسول اللہ صلی الله عليه وسلم نے رکوع، سجود اور دیگر ارکانِ نماز سکون سے ادا کرنے کا حکم دیا ھے۔
عام طور پر انسان بیٹھا، لیٹا یا کھڑا ھوتا ھے۔ بیٹھنے ، کھڑے ھونے اور لیٹنے سے انسان کا دل نیچے ھوتا ھے جبکہ سر اوپر ھوتا ھے۔ ایک ھی صورت ایسی ھے کہ نماز میں جب انسان سجدے میں جاتا ھے تو اس کا دل اوپر ھوتا ھےاور سر نیچے ھوتا ھے۔ لہذا خون اچھی طرح چہرے کی جلد میں پہنچ جاتا ھے ... "
اس کی یہ باتیں سن کر بے اختیار *سبحان اللہ* نکلا اور میں نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ اس نے مجھے کتنا پیارا دین دیا ھے جس کے ایک ایک عمل کی تعریف آج کی سائنس اور علمِ جدید بھی کرتا ھے ...
" وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَارْكَعُوا مَعَ الرَّاكِعِينَ "
" اور نماز پڑھا کرو اور زکوٰة دیا کرو اور (خدا کے آگے) جھکنے والوں کے ساتھ جھکا کرو ... "
" وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلَّا عَلَى الْخَاشِعِينَ "
" اور (رنج وتکلیف میں) صبر اور نماز سے مدد لیا کرو اور بے شک نماز گراں ھے، مگر ان لوگوں پر (گراں نہیں) جو عجز کرنے والے ھیں ... "
" يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللَّهَ ذِكْرًا كَثِيرًا "
" اے اھل ایمان خدا کا بہت ذکر کیا کرو "
" وَسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا "
" اور صبح اور شام اس کی پاکی بیان کرتے رھو "
" إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلَّا اللَّهَ ۖ فَعَسَىٰ أُولَٰئِكَ أَنْ يَكُونُوا مِنَ الْمُهْتَدِينَ "
" خدا کی مسجدوں کو تو وہ لوگ آباد کرتے ھیں جو خدا پر اور روز قیامت پر ایمان لاتے ھیں اور نماز پڑھتے اور زکواة دیتے ھیں اور خدا کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے۔ یہی لوگ امید ھے کہ ھدایت یافتہ لوگوں میں (داخل) ھوں گے ... "
اللہ تعالٰی مجھ گناہ گار و بےعمل سمیت ھم تمام مسلمانانِ عالم کو سنت کے مطابق پنجگانہ نماز کی ادائیگی کی تاحیات سعادت نصیب فرماتے ھوئے عین صراط مستقیم پر چلنے کی کامل توفیق عطا فرمائے،
آمین ثم آمیــــــــــــــن یارب العالمین ...
نماز کی تلقین کی نیت سے شئیر فرما دیجئے گا، اگر ممکن ھو تو ...
جزاکم اللہ خیرا کثیرا..!!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں