یہ بلاگ تلاش کریں

Breaking

جمعہ، 2 مارچ، 2018

محبت کا اظہار :ایک لیڈی ڈاکٹر تھیں جن کا کلینک مریض عورتوں سے بھرا رہتا تھا

محبت کا اظہار ایک لیڈی ڈاکٹر تھیں جن کا کلینک مریض عورتوں سے بھرا رہتا تھا۔ خواتین ہمیشہ ان سے رجوع کرنے کو ترجیح دیتی تھیں۔ ہر عورت یہی سمجھتی تھی کہ ڈاکٹر صاحبہ اس کی خاص دوست ہیں۔ اس کا راز ڈاکٹر صاحبہ کا اچھوتا طرزِ عمل تھا جس کے ذریعے سے وہ دوسروں پر جادو کر دیتی تھیں۔ انھوں نے اپنی سیکرٹری سے طے کر رکھا تھا کہ جب بھی کوئی مریضہ فون کرے اور ڈاکٹر صاحبہ سے بات کرنا چاہے تو وہ اسے خوش آمدید کہے اور نام پتا پوچھ کر پانچ منٹ بعد دوبارہ رابطہ کرنے کو کہے۔ اس دوران سیکرٹری مریضہ کی فائل ڈاکٹر صاحبہ کو پیش کرے۔ ڈاکٹر صاحبہ مریضہ کی فائل میں درج تمام معلومات پڑھتیں کہ اس کا مشغلہ کیا ہے اور اس کے بچوں کے نام کیاہیں۔ مریضہ دوبارہ رابطہ کرتی تو ڈاکٹر صاحبہ اس کی بیماری کی تفصیلات پوچھتیں، اس کے بچوں کا حال دریافت کرتیں اور اس کی ملازمت کے بارے میں سوال کرتیں۔ مریضہ حیران ہوتی کہ ڈاکٹر صاحبہ کو اس سے اس درجہ تعلقِ خاطر ہے کہ وہ اس کے بچوں کے نام تک جانتی ہیں اور اس کی ملازمت سے بھی واقف ہیں۔ اس کے بعد وہ ہمیشہ اسی ڈاکٹر کو ترجیح دیتی۔ کیا خیال ہے دلوں کو مسخر کرنا کوئی ایسا مشکل کام تو نہیں۔ آپ دوسروں سے اپنی محبت کا برملا اظہار کریں، اس میں کوئی حرج نہیں۔ اپنے جذبات لوگوں سے چھپا کر نہ رکھیں۔ آپ جس سے محبت کرتے ہیں اس سے بلا جھجک کہیں کہ مجھے آپ سے اللہ کے لیے محبت ہے۔ آپ میرے لیے بہت قیمتی ہیں۔ یہاں تک کہ اپنے دشمن سے بھی کہیں: ’’آپ مجھے بہت لوگوں سے پیارے ہیں۔‘‘ آپ نے جھوٹ تو نہیں کہا۔ وہ آپ کو لاکھوں یہودو نصاریٰ سے پیارا ہے۔ ذہانت سے کام لیں۔ مجھے یاد ہے کہ میں ایک مرتبہ عمرہ کرنے گیا۔ طواف وسعی کے دوران تمام مسلمانوں کی بھلائی، حفاظت اور نصرت کی دعائیں کرتا رہا۔ اکثر میں یہ دعا کرتا: ’’یا اللہ! میرے احباب و اقارب کو بخش دے۔‘‘ مناسک عمرہ ادا کرنے کے بعد میں نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ اس نے مجھے اس عبادت کی توفیق دی، پھر میں نے شب بسری کے لیے ہوٹل کاکمرہ کرائے پر لیا۔ رات کو سونے کے لیے تکیے پر سر رکھا تو کچھ سوچ کر اٹھ بیٹھا۔ موبائل فون پر ایک پیغام لکھا: ’’میرا عمرہ اختتام کو پہنچا۔ میں نے اپنے احباب کو یاد رکھا۔ آپ بھی میرے احباب میں شامل ہیں، لہٰذا میں اپنی دعائوں میں آپ کو نہیں بھولا۔ اللہ آپ کی حفاظت کرے اورعملِ صالح کی توفیق دے۔‘‘ یہ پیغام میں نے پانچ سو افراد کو ارسال کر دیا جن کے نام موبائل فون کی فائل میں محفوظ تھے۔ ان سب پر اس پیغام کاجو عجیب و غریب اثر ہوا، میں اس کا تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔ ایک نے مجھے پیغام بھیجا: ’’واللہ! میں آپ کا پیغام پڑھ کر رو رہا ہوں۔ میں آپ کا شکر گزار ہوں کہ آپ نے مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھا۔‘‘ دوسرے نے لکھا: ’’واللہ! اے ابو عبدالرحمن، میں نہیں جانتا کہ آپ کو کیاجواب دوں۔ بس اتنا کہتا ہوں کہ اللہ آپ کو جزائے خیردے۔‘‘ تیسرے نے کہا: ’’میں اللہ سے دعا گو ہوں کہ وہ آپ کی دعا قبول کرے۔ واللہ! ہم بھی آپ کو نہیں بھولے۔‘‘ ہمیں ہر آن ضرورت ہے کہ ہم لوگوں کو اپنی محبت یاد دلائیں۔ اس کا بہترین ذریعہ موبائل فون کے پیغامات ہیں۔ آپ اپنے احباب کو مختلف پیغامات ارسال کر سکتے ہیں مثلاً: ’’میں نے آپ کے لیے اذان اور اقامت کے درمیان دعاکی۔‘‘ یا ’’میں نے آپ کے لیے جمعے کی آخری گھڑی میں دعا کی۔‘‘ آپ کی نیت درست ہے تو ایسے اقدامات میں ریاکاری کا کوئی شائبہ نہیں ہونا چاہیے، بلکہ اس سے مسلمانوں میں محبت اور الفت بڑھتی ہے۔ (اقتباس: زندگی سے لطف اٹھائیے، ڈاکٹر عبدالرحمن العریفی)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں