
یاسمین راشد باہمت خاتون جو کہ بغیر سرمائے کے کلثوم نواز کے
خلاف الیکشن لڑی
ڈور ٹو ڈور کمپئن کی ہر چھوٹے سے چھوٹے دوکاندار موچی نائی قصائی کے پاس گئں کانٹے دار مقابلے کے بعد ہاری
زرا سا افسوس نا ہوا بلکہ دل میں حسرت جاگی کہ میں ان کے جیسی ہوتی
علی ترین نے ایک ایسے شخص کے خلاف الیکشن لڑا جس کے پاس گاڑی تک نہیں تھی دوست کی کورے میں الیکشن کمپین کی
ہر شخص کے پاس گیا لوکل منجا پالیٹکس ہر پارٹی کی بیس ہوتی ہے جو کہ گلی محلے سے شروع ہوتی ہے اس شخص نے وہ سیاست کی
جبکہ علی ترین کی الیکشن کمپین درامد شدہ کھلاڑیوں نے لودھراں میں پھیرا مار کر کی کیا محترمہ فردوس عاشق اعوان سے لیکر شاہ محمود قریشی نے وہاں فوٹو کھنچوا کر فارمیلٹی ڈالی اور چلتے بنے
ویسے بھی نا یہ ان کا حلقہ تھا اور نا یہ ان کا کام تھا
علی ترین بازار میں نکلے جو چمچے کڑچھے نذدیک تھے انہوں نے اپنے عزیزوں کو علی ترین سے دس دس ہزار روپے دلوائے کہ یہ غریب لوگ ہیں پاکستان کی سیاست کو سمجھنے کے لیے تھڑے کی سیاست سمجھنی پڑتی ہے جس سے علی ترین محروم ہے سونے کا چمچ منہ میں لے کر پیدا ہونے والا ہر بات میں تہذیب اور رکھ رکھاؤ کا خیال رکھنے والے ممی ڈیڈی کو تو ہم جیسے اجڈ تو ویسے ہی منٹوں میں بیچ دیں کیونکہ تھڑا سیاست سب سے پہلے فراڈ اور جوڑ توڑ سیکھاتی ہے جس سے یہ پپو محروم تھا
یہ حلقہ ان حلقوں میں شامل تھا جن چار حلقوں کو کھولنے کا مطالبہ چلتا رہا تھا لو کھل گیا حلقہ. مزا آیا
عمران خان صاحب پچهلے ساڑهے 4 سال احتجاجی جبکہ زرداری سائلنٹ موڈ پر رہے اب زرداری متحرک لیکن پی ٹی آئی سائلنٹ موڈ پر چلی گئی ہے کہاں گئ وہ جارحانہ سیاست
جہانگیر ترین کی میڈیا ٹیم نے الزام لگایا کہ ہماری ہار میں عمران خان کی تیسری شادی کی خبر اثرانداز ہوئی
مجھے ان محترم کی کبھی سمجھ نہیں آئی اس بندے کو شادی تب ہی کیوں یاد اتی ہے جب یہ اپنے گول کے نذدیک ہوتا ہے
کیا پی ٹی آئی لودھراں میں علی ترین کے ہار کی وجوہات جاننے کے لئے کوئی کمیٹی بنا کر اس کی رپورٹ ان کارکنوں کے ساتھ شئیر کرسکے گی جنہوں نے اج ن لیگ سے ڈنڈے کھائے جب علی ترین ن لیگ کے کیمپ میں بیٹھا چائے پی رہا تھا
علی ترین جیسے بھی کمال کے مہذب ہوتے ہیں ان کو کوئی تھپڑ بھی لگا دے تو وہ بہت لاڈ سے گال پر ہاتھ رکھ کے منہ پھلا کر کہتے ہیں ممی ممی انکل اقبال نے مجھے تھپڑ مارا
جبکہ ہمارے گلی محلے میں کسی بچے کو کوئی لگا دے تو وہ ناک بہتے بچوں کو لے جا کے اس کے دروازے پر اینٹیں مار کے کہتا ہے نکل باہر اوے بالے تیری جُرت کینوے ہوئی تو مینوں مارے آ تیری پھوک کڈاں. یہاں باہر کارکن سر پھڑواتے رہے علی ترین گال پہ ہاتھ رکھے چائے پیتے رہ(ہن رج کے پی چائے 😏
محسن رضا خان سنی بلوچ جھنگ

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں