اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین رسالت کیس میں سزائے موت پانے والی آسیہ مسیح کو بری کردیا ہے۔
سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 8 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔ بینچ میں جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل بھی شامل تھے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے فیصلہ محفوظ کرتے وقت حکم جاری کیا تھا کہ کیس کا فیصلہ آنے تک کسی ٹی وی چینل پراس کیس سے متعلق کوئی بحث نہیں کی جائے گی۔
قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے آسیہ مسیح کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے کے لیے دائر درخواست مسترد کر دی تھی۔
اسلام آباد کے ریڈ زون میں کنٹینرز رکھ دیے گئے ہیں اور ملک میں سیکیورٹی کو بھی ہائی الرٹ کیا گیا ہے۔
آسیہ مسیح کیس
آسیہ مسیح مبینہ طور پر جون 2009 میں ایک خاتون سے جھگڑے کے دوران خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ وعلیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی مرتکب ہوئی تھی۔ ملزمہ کو نومبر 2010 میں جرم ثابت ہونے پر عدالت نے سزائے موت سنا دی تھی۔
سزا کے خلاف آسیہ مسیح نے 2014 میں لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، عدالت عالیہ نے بھی توہین رسالت میں ٹرائل کورٹ کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔
سلمان تاثیر کا قتل
2011 میں اسی معاملہ سے جڑے سلسلہ میں پنجاب کے اس وقت کے گورنر سلمان تاثیر کو ان کے محافظ ممتاز قادری نے قتل کر دیا تھا۔ قتل سے کچھ عرصہ پہلے سلمان تاثیر نے جیل میں آسیہ بی بی سے ملاقات کر کے ملزمہ سے اظہار ہمدردی کیا تھا۔
سابق گورنر نے ملزمہ کے ہمراہ جیل میں پریس کانفرنس کی تھی۔ سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کو 2016 میں سزائے موت دے دی گئی تھی۔
آسیہ بی بی کی سزائے موت کے خلاف اپیل سننے والے عدالتی بینچ میں شامل جسٹس آصف سعید کھوسہ ممتاز قادری کی سزائے موت کے خلاف اپیل سننے والے بینچ کے سربراہ تھے۔
منگل، 30 اکتوبر، 2018
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں