یہ بلاگ تلاش کریں

Breaking

اتوار، 29 مارچ، 2020

سکوں کی داستان سکوں کے بارے میں بنیادی معلومات

سکوں کی داستان

سکے ہر چھوٹے بڑے کے ہاتھ سے روزانہ گزرتے ہیں.کسی بھی دھات کے اس ٹکڑے کو سکہّ کہتے ہیں جو کسی حکومت کی جانب سے مقررہ نشان لگانے کے بعد ایک مخصوص مالیت کے مطابق جاری کیا جائے
تاریخ میں سب سے پہلے سکوںّ کا اجراء چین میں ہوا.دنیا کے دیگر حصّوں میں چاندی,سونا,گندم اور نمک بھی زر کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے.

سکوں کی داستان سکوں کے بارے میں بنیادی معلومات
سکوں کی داستان سکوں کے بارے میں بنیادی معلومات


سکے ڈھالنے والی جگہ کو ٹکسال کہتے ہیں.ان کی کوئی مخصوص شکل نہیں ہوتی.یہ گول,چوکور,غرض کسی بھی شکل میں ہو سکتے ہیں.
سکّہ کسی بھی حکومت کا بنیادی نشان تصور کیا جاتا ہے اور قدیم وقت میں بادشاہوں کی علامت تھا اس لئے وہ برسراقتدار آتے ہی اپنے نام سے سکہ جاری کرواتے تھے.مختلف ادوار میں مختلف دھات سکے کی تیاری میں استعمال کی گئی.سلطان محمد تغلق کے عہد میں جب چاندی کے سکوں کی قلت ہوئی تو چمڑے کے سکے بھی جاری ہوئے مگر لوگوں نے چمڑے کی جعلی سکے بھی چلانے شروع کر دیے جس کی وجہ سے چمڑے کی سکے بندش کا شکار ہوئے.
اسلامی ممالک میں سکوں پر آیت یا کلمہ تحریر ہوتا جبکہ دیگر ممالک میں بادشاہ کی تصویر کنندہ ہوتی تھی.جب پاکستان وجود میں آیا تو اس کا اپنا سکہ نہیں تھا.آغاز میں ہندوستانی سکے چلتے رہے اور پھر یکم اپریل انیس سو اڑتالیس میں رپیہ,اٹھنی,اکنی کے سات سکے تیار کروائے گئے.
یہ لاہور,ممبئی,کلکتہ کی ٹیکسالوں میں تیار ہوئے.
پہلا پیسہ سائز میں بڑا تھا جس کے درمیان سوراخ تھا.یہ کانسی,نکل,تانبے اور ٹین کے آمیزے سے بنا تھا.انیس سو پچپن میں سکوں کا دوسرا دور شروع ہوا.یہ سکے لندن کی ٹیکسال میں تیار ہوئے تھے.انیس سو اکسٹھ میں ایک پائی,پانچ اور دس پائی کے نئے سکے جاری ہوئے.انیس سو ساٹھ تک ڈاکخانوں اور لین دین میں آنہ و پائی میں حساب ہوتا تھا.
نوے کی دہائی میں پیسے والے تمام سکے ختم ہوگئے اور اب سب سے چھوٹا سکہ روپے کا سکہ ہے اور اس کے ساتھ دو روپے ,پانچ روپے والا سکہ بھی رائج ہے.ایک روپے والے سکے پر قائد اعظم کی شبیہ بنی ہے اور دوسری جانب مسجد کی شبیہ ہے.دو اور پانچ روپے والے سکوں پر ایک طرف چاند,ستارہ جبکہ دوسری جانب مسجد کی شبیہ بنی ہے.
سکوں کا دوسرا دور یارگاری سکوں کا دور ہے.دنیا کا ہر ملک یادگاری سکہ جاری کرتا ہے جس کا مقصد مختلف شخصیات کو خراج عقیدت پیش کرنا, کسی تاریخی مقام کو روشناس کرانا وغیرہ شامل ہیں.
پاکستان نے بھی اس ضمن میں کئی یادگاری سکے جاری کئے جن میں سینٹ کی پچیسویں سالگرہ کے موقع پر,آزادی کی پچاسویں سالگرہ پر,قائد اعظم و علامہ اقبال کی صد سالہ تقریبات شامل ہیں.مگرمچھ کی حفاظت کے ضمن میں ڈیڑھ سو روپے والا چاندی کا سکہ جاری کیا گیا اور بلوچستان کے مارخور کے تحفظ کیلئے تین ہزار مالیت کا سونے کا سکہ جاری ہوا جو جلد ہی منظر عام سے غائب ہو گئے کیونکہ لوگوں نے انہیں یادگاری طور پر رکھنا شروع کر دیا تھا.ڈاکٹر رتھ فاؤ, عبدالستار ایدھی اور سر سید احمد خان کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے بھی یادگاری سکے جاری کئے گئے ہیں.
بابا گرو نانک کی پانچ سو پچاسویں جنم دن کی تقریبات کے موقع پر حکومتِ پاکستان نے پانچ سو پچاس روپے مالیت کا سکہ جاری کیا ہے اور افغان مہاجرین کے پاکستان میں چالیس برس پورے ہونے پر بھی چالیس روپے کا سکہ جاری کیا گیا ہے.
پاک چین دوستی سکہ سنہء دو ہزار گیارہ اور پاک نیوی یادگاری سکہ سنہء دو ہزار تیرہ بھی ان سکوں میں شامل ہیں.موجودہ دور میں ہر ملک دیدہ زیب سکے جاری کرتا ہے جس میں ہمہ قسم یادگاری و لین دین میں استعمال ہونے والے سکے شامل ہوتے ہیں.
یادگاری سکے کلیکٹرز کیلئے خاص اہمیت کے حامل ہوتے ہیں.سکے جمع کرنے والوں کی ایک کثیر تعداد دنیا میں موجود ہے.

ازقلم وسیم احمد

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں