یہ بلاگ تلاش کریں

Breaking

ہفتہ، 11 اپریل، 2020

                                شبِ برآت اور ہم 

شب سے مراد "رات" اور برأت کے معنیٰ "لاتعلقی" " بیزاری" ہیں.اس رات کی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے

حضرت موسیٰ اشعری رضی اللہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " بے شک اللہ پندرہ شعبان کی نصف رات کو جلوۂ افروز ہوتا ہے اور اپنی مخلوق کے گناہ بخش دیتا ہے"

اس رات مسلمان عبادات کرتے ہیں اور مختلف وظائف کا ورد بھی جاری رہتا ہے.تحریر کا اصل مقصد اس بات کی جانب توجہ مبذول کرانا ہے کہ اس رات جو پٹاخے بجائے جاتے ہیں, ہمیں اپنے بچوں کی اصلاح کرنی ہے اور انہیں "دیوالی" جو ہندوؤں کا تہوار ہے, اس سے مشابہت اختیار کرنے سے بچانا ہے

انجانے, ناانجانے میں والدین بھی اس بات پر توجہ نہیں دیتے.ایک طرف مسلسل پٹاخے بازی سے مریض و دیگر لوگ پریشانی کا شکار ہوتے ہیں تو دوسری طرف عبادت میں یکسوئی بھی پیدا نہیں ہو پاتی

لہذا میری تمام والدین سے گزارش ہے کہ اپنے بچوں کو عبادات, خدمت خلق کی طرف راغب کریں,نہ کہ انہیں پٹاخے خرید کر لوگوں کی زحمت کا ساماں پیدا کریں
ذرا نہیں, پورا سوچیں

وسیم احمد

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں