
اٹھارہ ہزاری
محکمہ صحت کے حکام کا’’ انوکھاانصاف ‘‘خواتین سٹاف کو مبینہ ہراساں کرنیوالے بااثر ڈسپینسر کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے شکایت کرنیوالی مڈوائف کاتبادلہ کر دیاتحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال اٹھارہ ہزاری میں تعینات انتہائی محنتی مڈوائف شازیہ بانو نے ایم ایس اور محکمہ صحت کے حکام بالا کو دی جانیوالی اپنی درخواست میں شکایت کی تھی کہ ہسپتال کے مبینہ بااثر ڈسپینسر وقاص حیدر نے اسکی خفیہ تصاویر بنا کر اسے بلیک میل کرنے کی کوشش کی جس میں ناکامی پر وہ ملک سے باہر مقیم اسکے خاوند کو اس کے کردار بارے غلط میسج کرتا رہا جس سے نوبت طلاق تک آگئی دھمکیاں دیتا ہے کہ میرے تعلقات سی ای او آفس تک ہیں میرا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا محکمانہ کارروائی نہ ہونے پر مذکورہ مڈوائف ڈیڑھ ماہ قبل درخواست لیکر اے سی اٹھارہ ہزاری کے سامنے پیش ہو گئی جنہوں نے ڈسپینسروقاص کا ٹرانسفر تحصیل سے باہر کرنے کی سفارش کرتے ہوئے معاملے کی انکوائری شروع کر رکھی ہے مگر محکمہ صحت کے حکام نے ڈسپینسر کا باقاعدہ تبادلہ کرنے کی بجائے مڈوائف مذکورہ کا اسکی مرضی کے بغیرٹی ایچ کیو ہسپتال سے آر ایچ سی کو ٹ شاکر ٹرانسفر کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے سی ای او ہیلتھ جن کے پاس ڈی ایچ او ایم ایس ایچ آر ایم کا اضافی چارج بھی ہے کی جانب سے جاری کردہ آرڈر نمبری 1051میں کہا گیا ہے کہ یہ تبادلہ پبلک کے مفادh میں کیا گیا ہے یادرہے کہ مڈوائف پر اے سی آفس کی انکوائری سے دستبردار ہونے کیلئے مسلسل دباؤ ڈالا جا رہا تھا اور اسے تبادلے کی دھمکیاں بھی مل رہی تھیں جس پر سی ای او نے گزشتہ دنوں اسکے ٹرانسفر کی اطلاعات کی تردید کی تھی یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ انکوائری شروع ہونے کے بعد ڈسپینسر مذکور ایک ماہ سے ڈیوٹی سے مبینہ غیر حاضر ہے مگر اس کا کسی آفیسر نے ایکشن نہ لیا ہے مڈوائف نے ڈپٹی کمشنر جھنگ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں