موجودہ حلقہ بندیوں کے بعد جھنگ کی 2 قومی اسمبلی کا سیٹوں پرامیدواروں میں کافی ردوبدل کا امکان. این اے 114 اور این اے 116 میں صاحبزادہ گروپ کے نئے پلان کا امکان. جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ جھنگ میں صاحبزادگان 2 سیٹوں پر الیکشن لڑتے تھے. سابقہ این اے 90 اور این اے 91 میں. این اے 90 میں نذیر سلطان صاحب اور این اے 91 میں محبوب سلطان صاحب لڑتے رہے. چونکہ اب این اے 90 اور 91 کو ملا کر ایک نیا حلقہ این اے 116 بنا دیا گیا ہے تو خبریں یہ ہیں کہ این اے 114 میں سید فیصل صالح حیات کے مدِ مقابل صاحبزادہ محبوب سلطان اور افتخار بلوچ کی بیٹی علیشہ افتخار متوقع ہیں. فیصل صالح کی ونگز میں انکے اپنا بیٹا سید حیدر شاہ اور فیصل حیات جبوآنہ کا امکاان ہے جبکہ علیشہ افتخار کی ایک ونگ میں انکے اسٹیپ دادا محمد خان بلوچ ہونگے اور دوسری ونگ ابھی طے نہیں ہوئی. محبوب سلطان صاحب جو کہ آج باضابطہ پی ٹی آئی میں شامل ہوئے ہیں. امکان یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ موجودہ حکومت کی مدت پوری ہونے کے بعد حاجی اعظم چیلہ موجودہ ایم پی اے بھی ن لیگ کے منکر ہوجائینگے اور وہ محبوب سلطان کی ایک ونگ ہونگے تو دوسری ونگ رائے تیمور حیات بھٹی ہونگے. اب بات کرتے ہیں کہ این اے 116 کی. یہ حلقہ بھی جھنگ کا بہت ہی دلچسپ حلقہ ہے جو اپنی خاص اہمیت کچھ اس حوالے سے بھی رکھتا ہے کہ موجودہ ایم این اے خان نجف عباس خان سیال اور صاحبزادہ نذیر سلطان صاحب ایم این اے کا ایک مشترکہ حلقہ بنا دیا گیا ہے. اس حلقہ میں امیدواروں کی ترتیب کچھ یوں ہے. موجودہ ایم این اے نجف عباس خان سیال جو کہ ایامِ علالت میں ہیں. انکی جگہ ان کے ان کے بیٹے نوجوان قیادت جناب امیر عباس خان سیال امیدوار ہیں اور پی پی 129 میں انکے ایم پی اے کے امیدوار جوکہ شورکوٹ سے ہوگا, کا فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے. جبکہ پی پی 130 سے ایم پی اے کے مظبوط امیدوار محمد عون عباس خان سیال ہونگے. سیال گروپ مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے لڑینگے. اس حلقہ میں مدِ مقابل موجودہ ایم این اے نذیر سلطان کی جگہ ان کے بیٹے محمد امیر سلطان حصہ لینگے. انکی ونگز میں پی پی 129 سے آصف کاٹھیہ کا امکان مگر یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ کیا حکومت کی مدت کے خاتمے کے بعد کیا نذیرسلطان صاحب ن لیگ کا حصہ رہیں گے یا وہ بھی اپنے بھتیجے کی طرح پی ٹی آئی کا رخ اختیار کرینگے. اگر تحریک انصاف میں گئے توپھر شورکوٹ کی پی پی میں علی عباس کملانہ جو پی ٹی آئی کے ایم پی اے کے امیدوار ہیں وہ صاحبزادہ امیر سلطان کی ونگ بنیں گے یا آصف کاٹھیہ؟ خبریں ہیں کہ صائمہ اختر بھروانہ بھی تحریک انصاف کے ٹکٹ کی خواہش مند ہیں. اور ایم این اے کی امیدوار ہیں. پی پی 130 میں رانا شہباز امیرسلطان کی ونگ بھی بن سکتے ہیں اور آصف معاویہ صاحب کی ونگ بھی بن سکتے ہیں. اگر رانا شہباز مولانا آصف معاویہ کی ونگ بنتے ہیں تو پھر دیکھنا ہوگا کہ امیر سلطان اپنی ونگ میں کس نئے چہرے کو لیتے ہیں؟ اگر رانا شہباز امیر سلطان کی ونگ بنا تو پھر آصف معاویہ کسے اپنی ونگ بناتے ہیں؟ پی پی 129 شورکوٹ سے خبریں ہیں کہ چوہدری خالد غنی مولانا آصف معاویہ کی ونگ بن سکتے ہیں. دیکھنا ہوگا کہ سیال گروپ شورکوٹ میں کس اہم شخصیت کو اپنی ونگ بناتے ہیں.؟؟؟ امیر عباس خان سیال اور امیر سلطان کا مقابلہ کانٹے دار ہو سکتا ہے
لوگوں کا کہنا ہے کہ جس سیاست دان کی ونگز تگڑی ہوئیں وہ ٹف ٹائم دے سکتا ہے. تجزیہ غلط بھی ہو سکتا ہے. ضروری نہیں آپ میری باتوں سے اتفاق کریں.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں