*ہاں میں آئی ایس آئی ہوں...!*
*مجھے گالی دینے والو...!*
ہم موجود ہیں. اس دنیا کے ہر کونے میں. ہر محاذ پہ کھڑے ہیں. ہر جگہ موجود ہیں. کہیں ہم کفر کے ایوانوں میں کھلبلی مچائے ہوئے ہیں اور کہیں ہم عالمِ اسلام کے دفاع کی آخری لکیر ہیں.
*مجھے برا بھلا کہنے والو...!*
*کبھی سوچنا...!*
کہ تم مجھ سے کبھی ملے نہیں ہو. کبھی مجھے دیکھا نہیں ہے. مجھے تم جانتے نہیں ہو. اس کے باوجود میں نے تمہیں زخم دینے والوں کو خون کے آنسو رلایا ہے. تمہارے زخم میں اپنے سینے پر برداشت کرنا فخر سمجھتا ہوں. تمہارے دشمنوں کو تڑپانا اور تمہیں زخم دینے والوں کو دھول مٹی چٹانے میں میں ماہر ہوں. تمہیں زخم دینے والا مجھ سے کبھی بھی بچ نہیں سکتا ہے.
*گالی دے کر میرا دل چھلنی کرنے والو....!*
تمہیں بچاتے ہوئے میں نے کتنے زخم کھائے ہیں. کتنی دفعہ میں جان کی بازی ہارا ہوں. کتنی دفعہ میں کٹا ہوں. کتنی دفعہ میں تڑپایا گیا ہوں. لیکن اس کے باوجود میں جھکا نہیں، میں ڈرا نہیں، میں بکا نہیں. اس دنکا میں کوئی یہ دعوہ نہیں کر سکتا کہ اس کوئی مجھے خرید پایا ہے. میری کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگا لو کہ دشمن قوتیں بھی یہی بات کہتی ہیں کہ میں *نمبر ون* ہوں. می نے ان کے منہ سے اپنی تعریف کروائی ہے. میں نے اُن کے منہ سے اُن کی شکست تسلیم کروائی ہے. تم دیکھ لو روس چیختا چلاتا ہے کہ مجھے توڑنے والے تم ہو. امریکہ کی سی آئی اے ہو یا اسرائیل کی موساد ہو. بھارت کی را ہو یا برطانیہ کی ایم آئی سکس(MI6) ہو. ہر ایک سے میں الجھا ہوا ہوں. ہر ایک کا راستہ روکے کھڑا ہوں. مجھے کوئی نہیں ہرا سکتا کیونکہ میں پاکستان ہوں. کیونکہ میں آئی ایس آئی ہوں.
*لیکن....!*
*اے میرے ہم وطنو..!*
میں ٹوٹ جاتا ہوں جب تم اپنی زبان کی تیزی مجھ پر آزماتے ہو. میں بکھر جاتا ہوں جب گالیوں سے میرے وجود کو چھلنی کیا جاتا ہے. الله کی قسم مجھے کوئی ہرا نہیں سکتا ہے. لیکن تمہاری یہ زبان کے زخم میرے دل میں چھید کر دیتے ہیں. میں ٹوٹنے لگتا ہوں. میں بکھرنے لگتا ہوں. میں سوچنے لگتا ہوں کہ میں تو وہ ہوں کہ جو ہر وقت اپنے منہ میں زہر والا دانت لئیے پھرتا ہوں. کہ اگر کہیں میں پاکستان کے نام پر آنچ آنے کا سبب بننے لگوں تو اس زہر سے اپنی جان لے لوں لیکن اس پاک دھرتی کے وقار پر تم پاکستانیوں کی آن پر کوئی آنچ نا آنے دوں. تو کیوں آخر کیوں تم مجھے برا بھلا کہتے ہو. کیوں مجھے برا کہتے ہو آخر کیوں...؟
*میرے پاکستانیو....!*
مجھ پہ بھروسہ کر کے تو دیکھو. میں کفر کے وجود میں پاکستان کی آنکھیں بن کے رہتا ہوں.
*تم دیکھ لو...!*
امریکہ کی سی آئی اے کے ایجنٹ تم نے دیکھے ہوں گے کہ وہ پکڑے جاتے ہیں. بھارت کی را کا کلبھوشن تمہیں یاد ہو گا وہ بھی پکڑا گیا ہے.
*لیکن...!*
تم کبھی نہیں سنو گے کہ میں پکڑا گیا ہوں. ایسا نہیں ہے کہ میں پکڑا نہیں جاتا. میں پکڑا بھی جاتا ہوں. میرا جسم کاٹا بھی جاتا ہے. میری آنکھوں میں لوہے کی دہکتی ہوئی سلاخیں گھسائی جاتی ہیں. میرے جسم کے ایک ایک حصّے کو کاٹا جاتا ہے. میرے ناخنوں کو اکھاڑ دیا جاتا ہے. مجھے برف کے بلاکس میں لگا دیا جاتا ہے. میری ٹانگوں میں سے گھٹنے کی ہڈیوں کو نکال دیا جاتا ہے. میری آنکھوں کو باہر نکال دیا جاتا ہے. میرے بازوؤں کو چولہوں پر رکھ کے جلا دیا جاتا ہے. مجھے تڑپانے والے قہقہے لگا لگا کر میری بے بسی پر ہنستے ہیں. لیکن میں بے بس ہو کر بھی نہیں ٹوٹتا. مجھے کہا جاتا ہے کہ میں تسلیم کروں کہ میں پاکستانی ہوں.
*لیکن...!*
*کیا تمہیں پتا ہے...؟*
میں کیوں سامنے نہیں آتا. میں کیوں پکڑا نہیں جاتا. میں کیوں تسلیم نہیں کرتا.
*تو سنو...!*
میں اس لئیے نہیں پکڑا جاتا کیونکہ میں *پاکستان* ہوں. کیونکہ میں *پاکستانی* ہوں. کیونکہ میں *آئی ایس آئی* ہوں. کیونکہ میں تمہارے *دفاع کی آخری لکیر* ہوں.
میں نہیں چاہتا کہ کوئی تم پاکستانیوں کو یہ طعنہ دے سکے کہ ہم نے آئی ایس آئی کو پکڑ لیا ہے. تمہیں اس طعنے سے بچانے کیلئے میں یہ سب ستم برداشت کرتا ہوں. میری غیرت کا اندازہ کر لو...!
میں تمہیں ایک طعنے سے بچانے کیلئے اپنی جان وار دیتا ہوں. لیکن تمہیں شرمندہ نہیں ہونے دیتا. بلکہ ہر جگہ تمہارا سر بلند رکھنے کی کوشش کرتا ہوں.
*کیا تمہیں پتا ہے...؟*
میری ماں بھی نہیں جانتی کہ میں کہاں ہوں. میں کون ہوں. اور کبھی کبھی تو میری ماں اس دنیا سے چلی جاتی ہے لیکن میں اپنی ماں کی میت کو کندھا بھی نہیں دے پاتا. کیونکہ میں تمہاری حفاظت میں مگن ہوتا ہوں. اور کبھی کبھی تو میری بہن بھی گھر سے رخصت ہو کر دوسرے گھر چلی جاتی ہے اور وہ اپنے بھائی کہ آمد کو دیکھتی رہ جاتی ہے کہ کاش آج میرا بھائی اپنے دستِ شفقت کے سائے میں مجھے رخصت کرتا. لیکن میں کیا کروں مجھ پر جنون سوار ہے وطن سے محبت کا. پاکستانیوں کی حفاظت کا.
*اور*
*آؤ آج میں مزید تمہیں اپنے دکھ بتاؤں.*
کبھی کبھی تو میں دشمن کی گود میں اپنی جان دے دیتا ہوں. اور کئی کئی سال میری ماں کو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ اس کا یہ لاڈلا اس دنیا کو چھوڑ چکا ہے. میری بہن کو پتا ہی نہیں ہوتا کہ میں مر چکا ہوں ان پاکستانیوں کی خاطر آج جن کی میں گالیاں سنتا ہوں. ان پاکستانیوں کی خاطر جن کی وجہ سے میں دشمن کے گھر می بے خوف وخطر گھس جاتا ہوں.
*اور مزید سنو...!*
کبھی کبھی تو میرے افسران کو بھی پتا ہی نہیں ہوتا کہ میں مر چکا ہوں. میں اتنا بے بس ہوتا ہوں کہ اپنے مرنے کی اطلاع بھی نہیں پہنچا پاتا. اور طاقتور اتنا ہوں کہ میں ہر وہ آنکھ پھوڑ دیتا ہوں جو اس دھرتی کے خلاف اٹھتی ہے. میں وہ زبان کھینچ لیتا ہوں جو اس دھرتی کے خلاف بھونکتی ہے. میں وہ ہاتھ توڑ ڈالتا ہوں جو پاکستان کی طرف بڑھتے ہیں. جو تمہاری طرف بڑھتے ہیں...
*جانتے ہو میں ایسا کیوں ہوں...؟*
کیونکہ میں *آئی ایس آئی* ہوں.
کیونکہ میں *پاکستان* ہوں.
کیونکہ میں *پاکستانی* ہوں.
کیونکہ میں *اسلام کا دفاع* ہوں.
*تحریر : انس عبدالمالک*
منگل، 31 جولائی، 2018
ہاں میں آئی ایس آئی ہوں...!* *مجھے گالی دینے والو سنو
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں